(محمد لطیف اکبر‘ گوجرانوالہ)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! آپ کی کتاب’’جاندار جوانی شاندار بڑھاپا‘‘ میں نے اور میرے دوستوں نے پڑھی‘ بہت اچھی کتاب ہے۔ بالخصوص ان لوگوں کیلئے جن کی عمر چالیس ، پچاس سے اوپر ہے۔ یہ ان کیلئے سبق آموز ہے۔ میرے ملک کے بزرگوں کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے۔
میرے’’باباجی‘‘ فرماتے ہیں‘ تمہارا جسم بوڑھا ہوجاتا ہے لیکن تمہارا شعور جوان ہوتا ہے اب تمہارا خیال خوبصورت خیال ہی تمہارے جسم کی طاقت ہے اور یہ طاقت اب نوجوانوں کے کام آنی چاہیے۔ نوجوان ایسے بزرگوں (بوڑھے لوگ) سے محبت کرتے ہیں ان کے پاس بیٹھتے ہیں ان کی بات غور سے سنتے ہیں۔
محترم حکیم صاحب! میری خوش نصیبی ہے کہ جوانی کے دور میں مجھے اللہ تعالیٰ نے باباجی کے قدموں میں بٹھایا۔ آج میں اس عطاء پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ آج جب کہ میری عمر تقریباً 57 سال ہوچکی ہے۔ میں آج بھی صبح وشام پیدل چلتا ہوں‘ مجھے اپنے وطن کے نوجوانوں سے محبت ہے اور الحمدللہ نوجوانوں کیلئے میرے پاس خاص بات ہے کہ زندگی میں کبھی مایوس نہ ہونا۔
میرے باباجی فرماتے ہیں:۔
1۔ انسان پر کبھی راستہ بند نہیں ہوتا‘ ہر دیوار کے اندر دروازہ ہے جس سے مسافر گزرتے ہیں۔2۔ ہم جسے تاریکی سمجھ رہے ہیں یہی صبح کاذب تو صبح صادق کا آغاز ہے۔3۔ مایوسیوں کی دیوار میں اُس کی رحمت امید کے دروازے کھولتی رہتی ہے۔4۔ انتظار ترک نہ کیا جائے رحمت ہوگی‘ امید کا چراغ جلے گا۔5۔ چلتے چلیں منزلیں خود ہی سلام کریں گی۔
بیٹے پر ڈانٹ کے رزلٹ
(ج،ر)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! بچپن ہی سے مجھے کسی غیر سے بات کرتے یا اکیلے جاتے انتہائی ڈر اور خوف لگتا تھا۔ کالج کی پڑھائی بھی اس وجہ سے چھوڑ دی کہ کالج جاکر اکیلے لڑکوں میں بیٹھنا ہوتا تھا اور سکول کے لڑکوں میں سے کوئی بھی ساتھ نہ تھا۔ اپنےوالد کے ساتھ کام پر گیا تو ایک سال ایک ہی کمرے میں بیٹھا رہا اور باہر نہ نکلتا تھا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے میرے والد محترم نے مجھ سے جب بھی بات کی ہمیشہ غصے سے کی‘ ہر وقت مجھے ڈانٹتے رہتے‘ گھر میں مجھے مارنے کیلئے سپیشل ایک ڈنڈا رکھا ہوا تھا‘ گھر میں میری آواز تک نہیں نکلتی تھی۔ ان حالات میں جب میں نے جوانی میں قدم رکھا تو اس عجیب وغریب’’ خوف‘‘ کی بیماری میں خود کو مبتلا پایا۔ اپنے والد کا خوف مجھے اب ہر انسان نظر آتا ہے۔تقریباً پندرہ سالوں سے اس بیماری میں مبتلا ہوں۔ میری والدہ اور بہنوں کو بھی میری اس بیماری کے بارے میں علم ہے۔ ابھی بھی ایک یا دو ماہ بعد یہ مسئلہ بن جاتا ہے۔ آپ کے درس روحانیت و امن میں مسلسل پندرہ جمعراتوں سے آرہا ہوں‘ میری والدہ نے مجھ پر بہت محنت کی ہے‘ دعائیں کی ہیں نماز اور تسبیحات کے بارے میں بچپن ہی سے کہتی آئی ہیں۔ میں کبھی نماز پڑھ لیتا ہوں اور کبھی نہیں۔
اللہ سوہنے کے کرم سے پہلے سے میری صحت اب بہتر ہے لیکن میرے ذہن سے خوف نہیں جاتا‘ کبھی کبھی تو کسی سے سلام تک لیتے ہوئے خوف آتا ہے۔تقریباً ہر ماہ ایک ہی خواب آتا ہے کہ کھال کے بغیر جانور دیکھتا ہوں‘ میں اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا ہوں۔ میری والدہ نے مجھے والد صاحب کے ساتھ باہر کے ملک سات دن کیلئے بھجوایا تھا‘ اس دوران میں میری وہاں طبیعت اورزیادہ خراب ہوگئی۔ میری عمر 33 سال ہے اور والدہ میری شادی کرنا چاہتی ہیں اللہ سے دعا ہے کہ وہ مجھ گنہگار پر کرم کرے۔ میں خوف والی کیفیت سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس کے کرم کے سائے میں آجاؤں۔ محترم حکیم صاحب! میرا نام ہرگز شائع نہ کیجئے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں